فراز رہنے دو
کیا ہیں ہم پاس اپنے عزیز و خاص رہنے دو نہ ہیں نزدیک اب بس آس پاس رہنے دو ساری …
کیا ہیں ہم پاس اپنے عزیز و خاص رہنے دو نہ ہیں نزدیک اب بس آس پاس رہنے دو ساری …
خموشی توڑ کے اک دن سبھی کردار بولیں گے سنائی دے اگر تم کو، در و دیوار بولیں گے مرے …
وہ دیپ جو روشن تھا سر صبح بجھا ہے تا عمر ہر ایک ظلمت عالم سے لڑا ہے کٹ جائے گا یہ سر نہ جھکے گا نہ جھکا ہے سجدہ تو فقط خالق واحد کو روا ہے جن لوگوں کے آگے کوئی منزل نہیں ہوتی ان کے لئے ہر گام فقط بوجھ رہا ہے یہ فرقہ پرستی یہ تعصب یہ عداوت یہ قہر الٰہی ہے جو اب ٹوٹ پڑا ہے تاریخ نہیں دیکھی حریفوں نے ہماری ہم نے تو سکندر کو بھی تسخیر کیا ہے حق بات کو رہبر! یونہی تم بولتے رہنا اس دور میں خاموشی بھی سنگین خطا ہے Urdu Zakhira