عہدو ایماں کا سبق ہے واقعہ شبّیر کا
راہ حق پر چل پڑو تم واسطہ شبیر کا
کیا مبارک ہے جماعت دیکھ لیں اہل نظر
جا رہا ہے کربلا میں قافلہ شبیر کا
کل جہاں کو درس جو کرب وبلا سے مل گیا
آج تک منظور ہے وہ فیصلہ شبیر کا
مذہب اسلام کو سینوں میں داخل کر دیا
ہم ادا کیسے کریں گے شکریہ شبیر کا
دین پر سب کچھ لٹانا ان کے گھر کی ریت ہے
کاش یہ ہم بھی سمجھیں ضابطہ شبیر کا
لامکاں سے عرش تک ہر ہر جگہ پر ذکر ہے
کس طرح ہم سے بیاں ہو مرتبہ شبیر کا
صدقۂ شبیر سے استادؔ لکھنا آگیا
خوب تم نے چن لیا ہے لاحقہ شبیر کا
افضل استاد