خموشی توڑ کے اک دن ۰۰۰۰۰

By urduzakhira.com

Published on:

خموشی توڑ کے اک دن سبھی کردار بولیں گے

سنائی دے اگر تم کو، در و دیوار بولیں گے

مرے حق میں نہیں ہو تم، یہ میری بدنصیبی ہے

مرے حق میں مگر میرے، کئی غمخوار بولیں گے

میں کیسا ہوں میں کیسا تھا تمہیں کیسے بتاؤں میں

میں کیسا ہوں میں کیسا تھا مرے سب یار بولیں گے

اگر چپ سادھ بھی لوں میں مجھے اتنی سہولت ہے

مری غزلیں، مری نظمیں، مرے اشعار بولیں گے

کبھی جو پھر ملیں دونوں چھڑیں گے پھر نئے قصے

کبھی کچھ کام کی باتیں، کبھی بیکار بولیں گے

زباں کو تم نہ کھولو گے مجھے معلوم ہے لیکن

تری پلکیں، تری نظریں، ترے رخسار بولیں گے

چھپانا بھی اگر چاہو مجھے کتنا چھپاؤ گے

ترے بھیتر ارے ناداں، مرے آثار بولیں گے

انہیں تم لاکھ سمجھا لو مگر سمجھا نہ پاؤ گے

جہاں بیٹھے تھے ہم مل کر، وہی اشجار بولیں گے

میں تم کو بھول بھی جاؤں جہاں والے نہ بھولیں گے

تو میرا تھا، تو میرا ہے، یہی ہر بار بولیں گے

کاظم علی

Leave a Comment