جانے کتنے ہی ٹوٹکے کرے ہیں
زخم تو سارے آج بھی ہرے ہیں
میرے حکمت کے بادشاہ، ترے
سارے نسخے امید سے پرے ہیں
میں، مرے خواب، میرا گزرا سما
کیسے ویران کونے میں دھرے ہیں
کتنے ہی تھے جو مر کے بھی جی گئے
اور کچھ ایسے جیتے جی مرے ہیں
یعنی نقصان تو ِمرا ہوا ہے
شہر کے لوگ کیوں ڈرے ڈرے ہیں