Firaq Gorakhpuri || فراق گورکھپوری

By urduzakhira.com

Updated on:

فراق گورکھپوری کا اصل نام کیا تھا؟

فراق گورکھپوری کا اصل نام رگھو پتی سہائے تھا۔ وہ ایک مشہور ہندوستانی شاعر، نقاد، اور اردو ادب کے اہم ستونوں میں سے ایک تھے۔ فراق گورکھپوری اُن کا قلمی نام تھا

۔1961 میں ان کو ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ 1968 میں انہیں سوویت لینڈ نہرو ایوارڈ دیا گیا۔ حکومت ہند نے ان کو پدم بھوشن خطاب سے سرفراز کیا۔ 1970 میں وہ ساہتیہ اکیڈمی کے فیلو بنائے گئے اور “گل نغمہ” کے لئے ان کو ادب کے سب سے بڑے اعزاز گیان پیٹھ ایوارڈ سے نوازا گیا جو ہندوستان میں ادب کا نوبیل انعام تصور کیا جاتا ہے۔ 1981 میں ان کو غالب ایوارڈ بھی دیا گیا۔


فراق گورکھپوری کی پیدائش کس سن میں ہوئی؟


جواب: 1896


فراق گورکھپوری، 28 اگست 1896ء کو گورکھپور میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد گورکھ پرشاد، جو کہ ایک زمیندار اور پیشے کے لحاظ سے وکیل تھے، گورکھپور ہی میں وکالت کرتے تھے۔ ان کا تعلق گورکھپور کی تحصیل بانس گاؤں سے تھا، فراق کے والد خود بھی شاعر تھے اور “عبرت” تخلص اختیار کرتے تھے۔


فراق گورکھپوری کا انتقال کب ہوا؟

جواب: 1982

۔3مارچ 1982 کو، حرکت قلب بند ہو جانے سے فراق اردو ادب کو داغ فراق دے گئے اور سرکاری اعزاز کے ساتھ ان کی آخری رسوم ادا کی گئیں۔ فراق اس تہذیب کا مکمل نمونہ تھے جسے گنگا جمنی تہذیب کہا جاتاہے۔

1961 میں ان کو ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ 1968 میں انہیں سوویت لینڈ نہرو ایوارڈ دیا گیا۔ حکومت ہند نے ان کو پدم بھوشن خطاب سے سرفراز کیا۔ 1970 میں وہ ساہتیہ اکیڈمی کے فیلو بنائے گئے اور “گل نغمہ” کے لئے ان کو ادب کے سب سے بڑے اعزاز گیان پیٹھ ایوارڈ سے نوازا گیا جو ہندوستان میں ادب کا نوبیل انعام تصور کیا جاتا ہے۔ 1981 میں ان کو غالب ایوارڈ بھی دیا گیا۔


“گل نغمہ” کس شاعر کا شعری مجموعہ ہے؟


جواب: فراق

“گل نغمہ” اردو کے معروف شاعر فراق گورکھپوری کی مشہور شعری مجموعہ ہے۔ اس کتاب نے فراق کو اردو ادب میں ایک بلند مقام عطا کیا۔ “گل نغمہ” 1959 میں پہلی بار شائع ہوا- اسے ساحرانہ جمالیات، رومانویت، اور نازک خیالات کے اظہار کے باعث بے حد سراہا گیا۔

گل نغمہ پر(جو ادارہ انیس اردو الہ آباد نے شائع کی ہے) پر ۵ ہزار روپیہ کا انعام دیا اور اسی کتاب پر گیان ودیا پٹھ مندر نے ایک لاکھ روپہ کا انعام دیا۔


فراق گھورکھپوری کی رباعیوں کے مجموعہ کا کیا نام ہے؟

جواب:روپ

فراق گورکھپوری کی رباعیات کا مجموعہ “روپ” اردو شاعری میں ایک منفرد اور جمالیاتی مقام رکھتا ہے۔ یہ کتاب 1947 میں سنگم پبلشنگ ہاؤس، الہ آباد سے شائع ہوئی ۔ “روپ” میں فراق نے تقریباً 420 سے زائد رباعیات کہی ہیں، جن میں ہندوستانی ثقافت، نسوانی حسن، فطرت، اور جذباتی کیفیات کو نہایت لطیف انداز میں پیش کیا گیا ہے ۔ 


ہندوستانی عناصر کس کی شاعری میں پائے جاتے ہیں؟

جواب: فراق گورکھپوری

فراق کی شاعری میں گنگا جمُنی تہذیب، ہندوستانی لوک رواج، اور روایتی ہندوستانی ماحول کی خوبصورت تصویر کشی ملتی ہے۔ ان کی زبان میں فارسی اور عربی الفاظ کے ساتھ ساتھ ہندی و سنسکرت الفاظ بھی ملتے ہیں، جو ان کی ہندوستانی شناخت کو اجاگر کرتے ہیں

فراق گورکھپوری کی شاعری میں ہندوستانی عناصر صرف زبان یا موضوع کی حد تک نہیں، بلکہ وہ ان کی روح میں رچے بسے تھے۔ ان کی شاعری ہندوستانی سرزمین کی خوشبو سے لبریز ہے

فراق گورکھپوری کا تعلق کس دبستان تنقید سے تھا؟

مارکسی تاثراتی نفسیاتی ساختیاتی

جواب: تاثراتی

فراق کی تنقید کو تاثراتی تنقید کے دائرے میں رکھا جا تا ہے۔ ان کی تنقیدی سوچ پر انگریزی تنقید کی گہری چھاپ دکھائی دیتی ہے۔ اپنے تنقیدی مجموعے “اندازے” کے دیباچے میں فراق اعتراف کرتے ہیں کہ:

مجھے اردو شعر کو اس طرح سمجھنے اور سمجھانے میں بڑا لطف آتا ہے، جس طرح یوروپین نقاد، یوروپین شعرا کو سمجھتے اور سمجھاتے ہیں۔ اس طرح ہمارے ادب کی مشرقیت اجا گر ہو سکتی ہے اور آفاقیت بھی۔ میری رائے میں نقاد کو یہ کرنا چاہئے کہ تنقید پڑھنے والے میں بیک وقت لالچ اور آسود گی پیدا کر دے۔ اسی کے ساتھ ساتھ حیات کے مسائل، کائنات اور انسانی کلچر کے اجزاء و عناصر کو اپنی تنقید میں سمو دیے

فراق کی تنقیدی کاوشوں میں “اردو کی عشقیہ شاعری” ایک اہم کتاب ہے، جس میں انہوں نے نہ صرف اردو شاعری پر تنقیدی تبصرہ کیا بلکہ اپنے تنقیدی رجحانات کو بھی اجاگر کیا۔ اسی طرح “حاشیے” کے عنوان سے ان کے مضامین کا ایک اور مجموعہ ہے، جو ان کی تخلیقی اور فکری صلاحیتوں کا آئینہ دار ہے۔ ان مضامین میں فراق نے اپنی گہری تنقیدی بصیرت اور فکری گہرائی کا اظہار کیا ہے

فراق حسن وجمال کی بولتی ہوئی روح کے شاعر ہیں” یہ کس کا خیال ہے؟

جواب: گوپی چند نارنگ

گوپی چند نارنگ نے فراق گورکھپوری کی شاعری میں حسن و جمال کی جمالیاتی اور جذباتی کیفیت کو سراہتے ہوئے یہ جملہ کہا تھا۔ ان کے نزدیک فراق کی شاعری میں حسن ایک زندہ، محسوس ہونے والی حقیقت ہے، جو صرف تصوراتی نہیں بلکہ ایک بولتی، سانس لیتی ہوئی روح کی صورت میں موجود ہے

to be continue…

Firaq Gorakhpuri || فراق گورکھپوری

Urdu Zakhira

Leave a Comment